گنیش منڈپ میں پروگرام‘ مذہبی کتابوں پر عمل کا مشورہ‘ برادر شفیع اور سراج الرحمن کا خطاب
حیدرآباد۔2۔ ستمبر(پریس نوٹ) وطن عزیز ہندوستان میں تمام مذاہب کے لوگوں کے درمیان اتحاد ‘ بھائی چارگی اور محبت کو فروغ دینا ہے تو ان تمام افراد کو مذاہب کی اصل تعلیمات سے جوڑنا ہوگا۔ یہاں بالاپور میں گنیش منڈپ سے تمام ہندوستانیوں کوباہمی محبت اور بھائی چارگی کا پیغام دیتے ہوئے یو آئی آر سی کے صدر برادر شفیع اور جنرل سکریٹری برادر سراج الرحمن نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ بھائی چارگی کو فروغ دینے کے ایک حصہ کے طور پر بالا نگر کے گنیش منڈپ کے منتظمین نے اس پروگرام کا اہتمام کیا تھا۔ جب سے غیرمسلم بھائیوں کو یہ پتہ چلا ہے کہ یو آئی آر سی کی جانب سے تلگو میں تمام مذاہب اور اسلام کے بارے میں بتایا جاتا ہے تو مختلف منادر‘ چرچ‘ گنیش منڈپ کے علاوہ اب تک کئی پروگرامس ہوچکے ہیں۔ پروگرام کے بعد ان غیرمسلموں کا کہنا تھا کہ ہم ایک عرصے سے مسلمانوں کے ساتھ ہیں لیکن پہلی مرتبہ اسلام کے بارے میں حقائق کا پتہ چلا ہے۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ایسے پروگراموں کو بڑے پیمانے پر کرنا چاہئیے کیوں اسی سے تمام مذاہب کے لوگوں میں اتحاد پیدا ہوگا۔ برادر شفیع اور برادر سراج الرحمن نے قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی کے ساتھ ساتھ دیگر تبدیل شدہ مذہبی کتابوں کے حوالے سے انسان کی پیدائش کا مقصد اور موت کے بعد کی زندگی سے واقف کرواتے ہوئے اللہ کی وحدانیت اور پیارے نبی محمد ﷺ کی رسالت سے واقف کروایا۔برادر شفیع نے کہا کہ ہم تمام انسان آدم ؑ اور حوا ؑ کی اولاد ہیں اور اس کے شواہد نہ صرف قرآن مجید بلکہ دیگر مذہبی کتابوں میں بھی موجود ہیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کے دور میں انسان اتنی ترقی کرچکا ہے لیکن وہ اپنے پیدا کرنے والے‘ پالنے والے اور موت دینے والے کو حقیقت
میں نہیں پہچان پا رہا ہے اور اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ انسان نے مذاہب کو مقدس کتابوں کی روشنی میں دیکھنے کی بجائے اپنی پسند اور ناپسند کو اس میں شامل کرلیا ہے۔ تمام انسانوں کی ضرورت ایک ہی نوعیت کی ہیں ‘اگر اس پر بھی ہم غور کریں تو حقائق تک پہنچ سکتے ہیں۔برادر شفیع نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ دنیا کے پہلے انسان اور نبی یعنی حضرت آدم ؑ اور ماں حضرت حواؑ کا دھرم کیا تھا ؟ وہ کس کی پوجا کیا کرتے تھے؟ تیوہار منانے کا اُن کا کیا طریقہ تھا؟انہوں نے مزید کہا کہ وطن عزیز میں تمام مذاہب کے لوگوں میں دشمنی اور نفرت پیدا کرنے کی کوششیں بہت تیزی سے جاری ہیں اور ہم سب کو چاہئیے کہ ہم متحد رہیں اور اپنے اپنے مذہب کی حقیقی تعلیمات پر عمل کریں۔ یو آئی آر سی کے جنرل سکریٹری برادر سراج الرحمن نے تمام ہندوستانیوں میں آپس میں محبت اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تیوہار منانے کے دوران ہم سب کو اچھے اخلاق پر عمل کرنا چاہئیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بھگوت گیتا کے ان حوالوں کو پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ائے ارجن اگر تم کوئی دھرم کا معاملہ کرو تو کتابوں کی روشنی میں جو ہے وہی کرو ‘ اپنی من مانی مت کرو‘‘(بھگوت گیتا۔چیاپٹر16 شلوک 24)۔’’اگر کوئی انسان کتابوں کے خلاف کرے گا تو دنیا میں امن نہیں ملے گا اور آخرت میں وہ جنت کو نہیں پائے گا۔(شلوک نمبر 23) ‘‘برادر سراج الرحمن نے کہا کہ انسان کو یہ سوچنا بہت ضروری ہے کہ میں کیوں پیدا ہوا؟ پیدا کرنے والا کون ہے اور میں کہاں پر جانے والا ہوں؟لیکن انسان ان تینوں چیزوں کو چھوڑ کر انسان یہ سوچ رہا ہے کہ میں پیسہ کیسے کمانا‘ کس کو دھوکہ دینا اور میں کیسے ترقی کرنا۔ انہوں نے سماج میں بڑھتی برائیوں کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کو ان مسائل کا سامنا ہے ۔ ایسے مسائل کی وجوہات کو ہم اسی وقت ختم کرسکتے ہیں جب ہم تمام انسانوں کو بنانے والے ایک ہی اللہ کے بنائے گئے نظام حیات کا مطالعہ کریں گے۔انسانوں کے بنائے گئے قوانین سے ہم اپنے تمام مسائل کا حل نہیں نکال سکتے۔ اس موقع پر موجود تمام لوگوں میں تلگو میں کتابیں اور ڈی وی ڈیز تقسیم کیے گئے۔